Federal Cabinet Approves New Masterplan for Islamabad

The federal cabinet, on Monday, green-lit a revised version of Islamabad’s master plan along with a proposal to re-organize the Capital Development Authority (CDA).

The meeting of the cabinet, led by the PM, approved the interim modification of the master plan that seeks to revive Islamabad’s green image, curb the growth of illegal housing, resolve civic issues such as water shortage and poor sanitation, and broaden the city in a planned manner.

Approval was also granted for the formation of a commission that will aim to preserve historical locations and generate tourism such as the Mankiala Stupa, Buddha Caves, Sher Shah Suri Well, Gandhara culture, water sports, chairlifts, and camping sites.

The commission’s report presented before the cabinet talked about setting up multiple parks similar to F-9 Park in rural Islamabad as well as tasking consultants to form natural assets and cultural assets inventory.

Talking to the media after the cabinet meeting, Special Assistant to the Prime Minister on Information Dr. Firdous Ashiq Awan said,

The cabinet believes that the revised master plan will bring the CDA out of the status quo and it will come to the fore as a modern civic authority.


  • I like the idea of Islamabad turning in to knowledge city. Need more IT parks in proposed CPEC sez.

    Typical industries should be setup in smaller cities.

  • اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی کابینہ نے سی ڈی اے کو دو سال میں اسلام آباد کے ماسٹر پلان کی تیاری کی ہدایت کی ہے۔ وفاقی کابینہ نے رئیل اسٹیٹ (ریگولیشن اینڈ ڈویلپمنٹ) آرڈنینس 2019 کے تحت ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی اصولی منظوری بھی دی۔ وفاقی کابینہ کو اسلام آباد کے ماسٹر پلان کا جائزہ لینے کے لئے قائم کردہ کمیشن کی رپورٹ پیش کی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اسلام آباد کا ماسٹر پلان آج سے ساٹھ سال پہلے مرتب کیا گیا تھا۔ بیس سال پہلے ماسٹر پلان کا جائزہ لینے کے لئے کوشش کی گئی لیکن اس پر پیش رفت نہ ہو سکی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ کمیشن نے موجودہ ماسٹر پلان کا جائزہ لیکر اسے آئندہ بیس سالوں کی ضروریات کے مطابق بنانے کے لئے تجاویز مرتب کی ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اسلام آباد کے ایک سیکٹر (G-6) کو ماڈل کے طور پر استعمال کیا جائے گا تاکہ تجویز شدہ اصلاحات کو پہلے مرحلے میں اس سیکٹر میں نافذ کیا جا سکے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ماسٹر پلان میں ترمیم کے لئے بنیادی تھیم/ خیالیہ گرین ایریاز کا تحفظ، زوننگ ریگولیشن میں کوئی تبدیلی نہ کرنا، وفاقی دارالحکومت میں کثیر المنزلہ عمارات کی تعمیر، تعمیرات کے حوالے سے قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانا اور قوانین کا یکساں اطلاق شامل ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ماسٹر پلان کا جائزہ لینے کے دوران سامنے آنے والے مسائل میں اسلام آباد میں گرین ایریاز کا تحفظ، بڑھتی ہوئی آبادی، اربن ریجنریشن، پانی کی قلت، ذیلی قوانین کا نفاذ، اور بلند عمارات کی تعمیر پر پابندی جیسے مسائل شامل تھے جن کو حل کرنے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ تجاویز میں اس بات پر خصوصی توجہ دی گئی ہے کہ وفاقی دارالحکومت مین گرین ایریاز کا نہ صرف تحفظ کیا جائے بلکہ ان میں اضافہ کیا جائے۔ دیگر تجاویز میں اوپن ایریاز میں اضافہ کیا جانا، ماڈل ویلجز کا قیام اور دریائے کورنگ اور روال جھیل میں سیوریج کو ختم کیا جانا شامل ہے۔ اربن ریجنریشن کے حوالے سے کچی آبادیوں کی اپ گریڈیشنز شامل ہے تاکہ یہاں کے مکنیوں کو رہائش کی بہتر سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔ اس حوالے سے دس کچی آبادیوں کی نشاندہی کی گئی۔ وفاقی دارالحکومت میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے بھی مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔ وفاقی دارالحکومت میں بائی لاز کے نفاذ کے حوالے سے بتایا گیا کہ تجاویز میں کوشش کی گئی ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں رائج بائی لاز کو انٹرنیشنل معیار کے مطابق بنایا جائے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ نئی ہاؤسنگ کالونیوں کے قیام کے دوران دس فیصد حصے کو گرین رکھنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ کالونی اور ہاؤسنگ سیکٹرکی منظوری کے لئے کم از کم زمین کی شرط کو بھی کم کرنے کی تجویز ہے تاکہ جو کالونیاں قائم ہوں وہ ایک منظور شدہ ضابطے کے مطابق ہوں۔ دارالحکومت میں سہولیات کی بہتری کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات میں روات سے بارہ کہو بائی پاس (رنگ روڈ)، زون 2، 4 اور 5 مین لنک روڈز کا قیام و دیگر اقدامات شامل ہیں، روات بارہ کہو رنگ روڈ کو موٹر وے سے ملانے کی تجویز پیش کی گئی ہے، وفاقی دارالحکومت میں سفری سہولتوں میں بہتری کے لئے سات لائنوں پر مبنی ماس ٹرانزٹ سسٹم کی تجویز پیش کی گئی، وفاقی دارالحکومت میں سیاحت کے فروغ کے لئے بھی تجاویز پیش کی گئیں جس میں تاریخی عمارات کا تحفظ، بدھ مت کے حوالے سے ہسٹری میوزیم، واٹر سپورٹس، چئیر لفٹ اور سیاحوں کے لئے کیمپنگ سائٹس کا قیام شامل ہے۔ تجاویز میں چار نئے پارک دیہی علاقوں میں بنانے کی تجویز پیش کی گئی ہے، اسی طرح نالج سٹی کے قیام کی تجویز بھی پیش کی گئی۔ آئی نائن اور آئی ٹین کو ٹیکنالوجی حب میں تبدیل کیا جائے گا۔ اس کا مقصد اسلام آباد کو پاکستان کی سب سے زیادہ سمارٹ سٹی میں بدلنا ہے۔ نالج سٹی کے قیام سے دس لاکھ نوکریاں پیدا ہوں گی، دس ہزار آئی ٹی کمپنیوں کو کاروبار کے مواقع میسر آئیں گے، ساٹھ لاکھ شہریوں کو آپس میں کنیکٹ کیا جانا، ٹیک زون سیکٹر، سرکاری سہولیات کی مکمل آن لائن فراہمی، اسلام آباد کے ہر حصے میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی فراہمی، وفاقی دارالحکومت میں واقع یونیورسٹیوں میں سے تین یونیورسٹیوں کو انٹرنیشنل رینکنگ میں لانا شامل ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ مالی حساب سے کمیشن کی تجاویز پر عمل درآمد کے نتیجے میں تقریبا 23 ارب روپے کے ثمرات میسر آئیں گے۔ اس رقم کو اسلام آباد میں مختلف منصوبوں اور سہولتوں کی بہتری کے لئے بروئے کار لایا جا سکے گا۔ وزیرِ اعظم نے کمیشن کی کوششوں کو سراہا۔ کابینہ کو سی ڈی اے کی تنظیم نو کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ادارے کی تنظیم نو کا مقصد ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور وفاقی دارالحکومت میں شہریوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنا ہے۔ کابینہ نے سی ڈی اے کے تنظیم نو کے پلان کی منظوری دی۔


  • Get Alerts

    Follow ProPakistani to get latest news and updates.


    ProPakistani Community

    Join the groups below to get latest news and updates.



    >